قیادت

جماعت اسلامی کے بانی
سید ابوالاعلیٰ مودودی
(1903-1979)
پیدائش اور خاندان
قریب چشت نامی مقام پر آباد ہوا۔ آپ کے بزرگ خواجہ قطب الدین مودود چشتی تھے، اسی نسبت سے آپ کا خانوادہ "مودودی” کہلایا۔
آپ ایک مذہبی گھرانے میں پلے بڑھے۔ والدین دین دار تھے اور والد نے خود آپ کی تعلیم و تربیت کی ذمہ داری لی۔ اردو، فارسی، عربی، حدیث اور فقہ کی تعلیم گھر میں ہی دی گئی
تربیت اور ماحول
سید مودودیؒ کے والد نے ان کی تربیت پر خاص توجہ دی۔ بازار کی زبان سے بچایا، صاف گوئی سکھائی، اور راتوں کو سیرت النبیؐ اور اسلامی تاریخ کے واقعات سنایا کرتے۔ اس تربیت نے ان کے دل میں نیکی، قربانی اور اسلامی عظمت کا جذبہ پیدا کیا۔
باقاعدہ تعلیم
گیارہ سال کی عمر میں مدرسہ فرقانیہ میں آٹھویں جماعت میں داخل ہوئے۔ علمی لحاظ سے وہ اپنے ہم جماعتوں سے کہیں آگے تھے۔ بعد ازاں دارالعلوم حیدرآباد میں داخلہ لیا، لیکن والد کے فالج کی وجہ سے تعلیم ادھوری رہ گئی۔
ذریعہ معاش
والد کے انتقال کے بعد کم عمری میں ہی خود معاش کمانے کی ضرورت پیش آئی۔ اللہ نے آپ کو لکھنے کی زبردست صلاحیت عطا کی، جسے ذریعہ معاش بنایا۔ اخبارات میں ایڈیٹر کی حیثیت سے کام کیا جن میں مدینہ، تاج اور الجمعیۃ شامل ہیں۔
ابتدائی نظریات اور صحافت
آپ انگریزوں کی غلامی اور مسلمانوں کی زبوں حالی پر بہت کڑھتے تھے۔ آپ نے صحافت کو مسلمانوں کی اصلاح اور اسلامی بیداری کا ذریعہ بنایا۔ مغربی نظامِ زندگی کے خلاف اور اسلامی معاشرت کے حق میں دلائل پیش کیے۔ خود انگریزی اور جدید علوم بھی سیکھے۔
تصنیف: الجہاد فی الاسلام
شدھی تحریک اور ہندوؤں کے اعتراضات کے جواب میں آپ نے اپنی پہلی کتاب الجہاد فی الاسلام لکھی۔ اس وقت آپ کی عمر صرف 24 سال تھی۔ علامہ اقبال نے اس کتاب کو جہاد پر بہترین تصنیف قرار دیا۔
اصلاح قوم کا عزم
آپ نے مسلمانوں کی ذہنی غلامی، مغربی مرعوبیت اور اخلاقی زوال کے خلاف علمی محاذ کھولا۔ 1932ء میں رسالہ ترجمان القرآن جاری کیا تاکہ لوگوں کے ذہنوں میں یہ بات بٹھائی جا سکے کہ اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات ہے۔ 1935ء میں کتاب پردہ لکھی، جس نے مغربی افکار کے خلاف اسلامی نظریہ کا بھرپور دفاع کیا۔